مودی اور داعش کا گٹھ جوڑ
خیبرپختونخواہ کے قبائل علاقے ضلع
جنوبی وزیرستان کے علاقے مکین میں دہشت گردوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادے میں پاک فوج
کے چار جوان شہید ہوگئے جبکہ جوابی کاروائی کے دوران چار دہشت گردوں کو بھی ہلاک کردیا
گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق دہشت گردوں نے مکین میں واقع سیکورٹی فورسز کی چیک پوسٹ
پر حملہ کیا جس کا سرعت سے جواب دیا گیا۔ شہید ہونے والوں میں لانس نائیک عمران علی،
سپاہی عاطف جہانگیر، سپاہی انیس الرحمن اور سپاہی عزیز شامل ہیں۔ سیکورٹی فورسز نے
علاقہ میں بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن بھی شروع کر دیا تھا۔ دریں اثناء وفاقی وزیر اطلاعات
سنیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ دفاع وطن اور ملک میں قیام امن کے عظیم مقاصد کے لئے
اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے بہادر قوم کے قابل فخرسپوت ہیں۔ دہشت گردوں کی
باقیات کو ختم کرکے دم لیں گے۔ جنوبی وزیرستان میں یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں کہ جس میں
دہشتگردوں کی فائرنگ سے پاک فوج کے جوان شہید ہوئے ہوں۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ
دہشت گردوں کو پاکستان کے دشمنوں کی پشت پناہی حاصل ہے جن میں بھارت سرفہرست ہے جس
کی افغان حکمران ہی نہیں بلکہ اور بھی دیگر ملک دشمن عناصر ہر ممکن مدد کررہے ہیں لیکن
پاک فوج کے سپوت بھی اپنے آج کو قوم کے کل پر قربان کرکے خطے میں امن کی بحالی کے لئے
اپنا موثر کردار ادا کر رہے ہیں۔
بھارت اور اس کے اتحادیوں کے ہاتھوں
پاکستان کی سلامتی اور خوشحالی کے ساتھ کھیلنے والے دہشت گردوں کے وزیرستان ہی نہیں
بلکہ ملک کے مختلف مقامات پر مضبوط ٹھکانے تھے۔ اسلحہ کے ذخائر اور دہشتگردی کی تربیت
گاہیں تھیں جہاں ریاستی نظام کو یرغمال بنانے کی ترغیب دی جاتی تھی، دفاعی تنصیبات
کو نشانہ بنایا جانے لگا، پاکستان کے دفاع کو کمزور کرنے کے لئے ائیرفورس اور نیوی
کے جہازوں پر دھاوا بولا گیا۔ لیکن پاکستان کی عسکری اور سیاسی قیادت نے تمام تر مصلحتوں
سے بالاتر ہو کر خطے میں قیام امن کے لئے ان ملک دشمن عناصر کے خلاف جو بے رحمانہ آپریشن
کا فیصلہ کیا اس کے نتائج دنیا کے سامنے ہیں۔ نیشنل ایکشن پلان کے تحت ”ضرب عضب اور کومبنگ آپریشنز“ میں پاک فوج نے پاک
فضائیہ کی مدد سے وزیرستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانے، اسلحہ کے ڈپو، کارخانے اور تربیت
گاہیں تباہ کردیں۔ دہشگردی کے خلاف اس جنگ میں پاکستان کو بے پناہ جانی ومالی نقصان
سے دوچار ہونا پڑا، ایک اندازے کے مطابق ایک لاکھ کے لگ بھگ بے گناہ شہری اپنی زندگی
سے ہاتھ دھو بیٹھے اور تقریبا دس ہزار سیکورٹی فورسز کے جوانوں نے جامِ شہادت نوش کیاہے۔
دہشت گردگروپوں کو بھارتی سرپرستی
اب کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہی، مودی اور داعش کا گٹھ جوڑ عالمی امن کے لئے انتہائی
خطرناک بن چکا ہے امریکی جریدے فارن پالیسی
کے دہشت گردی کے حوالے سے تہلکہ خیز انکشافات نے بھارتی دہشتگردی کا چہرہ دنیا کے سامنے
بے نقاب کردیا ہے۔ بھارتی دہشت گردی کی داستانیں تاریخی طور پر دنیا کی نظروں سے اوجھل
رہی ہیں لیکن اب فارن پالیسی نے بھی خبردار کردیا ہے کہ اگر انتہاء پسندپالیسی کا فوری
نوٹس نہ لیا گیا تو اس کے بھیانک نتائج نکلیں گے۔ مختلف ممالک میں دہشت گرد حملوں اور
نئی لہر میں بھارتی سرپرستی نیا موڑ لے رہی ہے۔ داعش اور بھارتی گٹھ جوڑ نے 2019میں
سری لنکا میں ایسٹر پر بم دھماکے کئے۔ 2017میں ترکی کے کلب میں، نیویارک اور سٹاک ہوم
میں حملے کئے گئے۔ کشمیر کے امن کو بھی انہی عناصر نے تباہ کیا۔ بھارت کے پاکستان وافغانستان
میں موجود نیٹ ورکس سے روابطہ بھی واضح ثبوت ہیں۔ بھارت شروع دن سے ہی پاکستان میں
مداخلت کے لئے افغان سرزمین استعمال کرتا آیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاک فوج نے بارڈر منیجمنٹ
کے ذریعے باڑ لگا کر دشمن کی مداخلت مسدود کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے۔ مشرقی سرحد پر
بھارت کی شرانگیزیوں کا جواب بھرپور طریقے سے دیا جارہا ہے۔ پاک فوج ہر محاذ پر فعال
اور متحرک ہے۔ پاکستان کا دفاع ایٹمی طاقت بننے کے بعد ناقابل حد تک تسخیر ہوچکا ہے۔
سرحدوں کی حفاظت کے لئے افواج پاکستان کی طرف سے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا جارہا
ہے۔ امریکہ اور طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لئے عسکری و سیاسی قیادت نے یکساں
کوششیں کی ہیں۔ عالمی برادری نے افغان امن عمل میں پاکستانی حکومت اور پاک فوج کے کردار
کو سراہا ہے۔ پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی سمیت سیکورٹی کو بہتر ہوتی ہوئی
صورتحال کے ثمرات بے شمار قربانیوں اور پاکستان سے انتہا پسندی و دہشت گردی کو جڑ سے
اکھاڑنے جیسے چیلنجوں پر قابو پانے کی وجہ سے ممکن ہوئی ہے۔ آج پاکستان اور افغانستان
میں امن کی بحالی کے امکانات روشن ہوئے ہیں۔ تو بھارت مذموم ہتھکنڈوں پر اتر آیا ہے۔
بھارت پاکستان میں موجود ایسے افغان مہاجرین جو کلبھوشن جیسے دہشت گردوں کے ہاتھوں
کھیلتے رہے ہیں، کو اپنے مذموم مقاصد کے لیئے استعمال کررہا ہے۔ لہٰذا ایسے عناصر کے
خلاف ٹھوس آپریشن کی ضرورت اب پہلے سے کہیں ذیادہ ہے۔کیونکہ سہولت کاروں کا کڑا احتساب
اور ان کا قلع قمع کئے بغیر دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ممکن خاتمہ نہیں ہوگا۔ حکومت اور
پاک فوج کو اس طرف خصوصی توجہ دینا ہوگی۔ افغانستان میں امن معاہدے کو سبوثاز کرنے
کے لئے اب مذموم کاروائیوں میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے جو یقینا بھارتی وزیراعظم
مودی کی ایماء پر ہی ہورہا ہے جبکہ افغان انتظامیہ کی بھی یہی خواہش ہے کہ ایسی کاروائیاں
ہوتی رہیں تاکہ افغانستان میں امریکی فوج کے قیام کا جواز بنا رہے۔ اور ان کے اقتدار
کا سلسلہ چلتا رہے۔ گزشتہ دنوں اقوام متحدہ کے قافلے پر حملہ بھی اسی سلسلے کی ایک
کڑی تھا امریکہ کو چاہئے کہ وہ اب بھارت اور افغان حکومت کے گٹھ جوڑ پر نظر رکھے جو
امن بحالی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
Comments
Post a Comment