Skip to main content

An Eyewitness Example

 


An Eye Witnessed Example

 

 

Before partition, I happened to be in a Hindu state Indragadh many times where some of my relatives were posted on high positions. In the state, killing monkey was illegal, and therefore they were thousands in number. Being naughty,  clever  and  troublesome  instinctively,  monkeys would cause damages, as they would run away with utensils and clothes.

 

 

Once people thought of an idea to get rid of them. They mixed poison with flour and scattered the bread made of it on the roof, so that monkeys would eat and die. Sitting in a corner, they waited for monkeys to come, eat and die. After a while some of them came and observed the unusual scene of scattered breads. For sure, they must have sensed something fishy in the matter, as they examined the bread loaves and carefully smelled them. Thus, they moved away without touching them. People thought they had failed.

 

 

Suddenly the clever monkey gang came back with more monkeys along and they sat around scattered breads in circle.  After  a little while  a  monkey moved  forward  and smelled the bread, and then another moved ahead and tore a piece  of  bread,  smelled  them  and  all  ran  away.  By  then people believed that monkeys got wise to the whole thing and their plan had failed. But after sometime, came a gang of around 70 monkeys, everyone with a green bough having fresh leaves. They tore breads into pieces, distributed, ate them up and in the last chewed green leaves as antidote to poison and went their ways. People were just dumbfounded to have wasted bread and time and having failed to achieve their aim.


 

The scene suggested that green leaves were antidote which monkeys knew. Now if human claims that only he knows about the medical use of herbs, it is wrong, because monkeys too may claim the same. When it has become clear that animals too have doctors and physicians who can give medical treatment but even stop an illness with precautionary measures, the claim of human superiority again remain unproven. Humans and monkeys are similar in being medically aware with relative difference only in the degree of awareness.

 


Comments

Popular posts from this blog

Haripur Pandak 12 Years Girl rape Case updates

  پانڈک میں بچی سے ذیادتی کرنے والے ملزم کا جسمانی ریمانڈ منظور ہری پور کے تھانہ سٹی کی حدودپانڈک میں بارہ سالہ لڑکی کے ساتھ ذیادتی کے مرتکب گرفتار ملزم کا پولیس نے عدالت سے ایک روزہ جسمانی ریمانڈ لے لیا، تفتیش کے بعد آج دوبارہ ملزم شاہد کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز پانڈک میں بارہ سالہ لڑکی دخترآصف سے ذبردستی جنسی ذیادتی کی گئی جسے پویس نے مقدمہ درج کرکے بارہ گھنٹوں کے اندر اندر مذکورہ ملزم شاہد جوکہ پانڈک کا رہائشی ہے اُس کو گرفتارکرلیا تھا جس کا   عدالت سے جسمانی ریمانڈ لے کر مزید تفتیش شروع کردی گئی ہے ملزم کو جسمانی ریمانڈ کے بعد آج دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے گا۔  

What is Hajab?

حجاب ایک نظریہ ہے حجاب صرف کپڑے کے ایک ٹکڑے کا نام نہیں ہے، حجاج ایک تہذیب، ایک نظریہ زندگی ہے، ایک رویے کا نام ہے حجاب، جس کی غایت پاکیزگی ہے، جس کی ابتدا ہوتی ہے تخیل کی پاکیزگی سے، اس میں انسان اپنے پروردگار کی عظمت کا ادارک کرتا ہے اور اپنے مقام کا اعتراف کرکے خود کو مالک کی اطاعت میں محدود کرلیتا ہے، اور ان حدود کے باہر ایسے حجاب ڈال لیتا ہے جن کے پار دیکھنا تک گناہ سمجھتا ہے، چہ جائیکہ وہاں قدم رکھنے کا ارداہ کرے، اس لئے شرک سے جو چیز بچاتی ہے وہ بھی حجاب ہے اپنی اوقات اور حثیت کا ادارک ہونے کے بعد انسان کبھی خودکو مختارنہیں سمجھتا ہے کبھی جیسے چاہو چاہے جیو کا خیال تک اس کو نہیں آتا، رزق حرام کمانے اور کھانے، دونوں سے بچنے کی طاقت بھی حجاب ہے، حرام کھانے سے انسان اسی وقت تک رکتا ہے جب اللہ کے سامنے کھڑے ہونے سے یاتو شرماتا ہے یا اس کی سزاؤں سے ڈرجاتا ہے، تو یہ شرم اور خوف رکاوٹ بن جاتے ہیں اور یہی حجاب ہے۔ حجاب ایک طرززندگی ہے جس میں قوت ہے فواحش ومنکرات سے روکنے کی، غضِ بصر ہو یا الفاظ کا چناؤ، گھرمیں چاردیواری ہو یا کھڑکیوں پر پردے، مردوں کا کھنکھار کر گھر داخل ہونا ہو یا بی

بلاول بھٹو ذراداری مہنگائی سے نجات کے لئے عمران خان سے نجات ضروری ہے

  مہنگائی سے نجات کے لئے عمران خان سے نجات ضروری ہے پاکستان پیپلزپارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو ذرداری نے کہا ہے کہ مہنگائی سے نجات کا بس ایک ہی طریقہ ہے کہ ملک کو عمران خان سے نجات دلائی جائے۔ عمران خان نے آٹے کی قیمتوں میں اضافہ کرکے غریبوں کے منہ سے نوالہ چھیننے کی کوشش کی ہے۔ اپنے بیان میں بلاول بھٹو ذرادری کا کہا کہ عمران خان نے بڑے بڑے دعوے کرکے اقتدار تو ہتھیال لیا مگروہ ملک کو چلانے میں مکمل ناکام ہوچکے ہیں، عمران خان کو خبر ہی نہیں کہ ملک کے تقریبا نصف کاروباری ادارے اپنے ملازمین کی چوتھائی تنخواہ کم کر چکے ہیں۔ صرف ایک سال میں عمران خان حکومت کی ناکام پالیسیوں کی وجہ سے پچیس لاکھ سے ذیادہ پاکستانی غربت کی لکیر سے نیچے دھکیل دئیے گئے ہیں۔ چئیرمین پیپلز پارٹی بلاول ذرداری نے کہا کہ ملک میں کھانے پینے کی اشیاء میں مہنگائی کی سالانہ شرح پندرہ فیصد تک پہنچ گئی ہے۔