Skip to main content

What is Hajab?

حجاب ایک نظریہ ہے

حجاب صرف کپڑے کے ایک ٹکڑے کا نام نہیں ہے، حجاج ایک تہذیب، ایک نظریہ زندگی ہے، ایک رویے کا نام ہے حجاب، جس کی غایت پاکیزگی ہے، جس کی ابتدا ہوتی ہے تخیل کی پاکیزگی سے، اس میں انسان اپنے پروردگار کی عظمت کا ادارک کرتا ہے اور اپنے مقام کا اعتراف کرکے خود کو مالک کی اطاعت میں محدود کرلیتا ہے، اور ان حدود کے باہر ایسے حجاب ڈال لیتا ہے جن کے پار دیکھنا تک گناہ سمجھتا ہے، چہ جائیکہ وہاں قدم رکھنے کا ارداہ کرے، اس لئے شرک سے جو چیز بچاتی ہے وہ بھی حجاب ہے اپنی اوقات اور حثیت کا ادارک ہونے کے بعد انسان کبھی خودکو مختارنہیں سمجھتا ہے کبھی جیسے چاہو چاہے جیو کا خیال تک اس کو نہیں آتا، رزق حرام کمانے اور کھانے، دونوں سے بچنے کی طاقت بھی حجاب ہے، حرام کھانے سے انسان اسی وقت تک رکتا ہے جب اللہ کے سامنے کھڑے ہونے سے یاتو شرماتا ہے یا اس کی سزاؤں سے ڈرجاتا ہے، تو یہ شرم اور خوف رکاوٹ بن جاتے ہیں اور یہی حجاب ہے۔ حجاب ایک طرززندگی ہے جس میں قوت ہے فواحش ومنکرات سے روکنے کی، غضِ بصر ہو یا الفاظ کا چناؤ، گھرمیں چاردیواری ہو یا کھڑکیوں پر پردے، مردوں کا کھنکھار کر گھر داخل ہونا ہو یا بیٹیوں کا باپ، بھائیوں کے سامنے سر کو ڈھانک لینا، یہ سب حجاب ہے۔

فحش مناظر دیکھنے پہ پابندی ہے تو اخبارات میں فحش تصاویر ممنوع ہیں، ٹی وی اور سینما حال میں فحش فلیمیں، ڈرامے، اشتہارات حتیٰ کہ فحش موضوعات پر ٹاک شوز تک ممنوع ہیں۔ ڈراموں کے پلاٹ پاکیزہ ہوں تو یہ بھی حجاب ہے۔ افسانوں اور کارٹون میں بھی پاکیزگی کا خیال رکھا جائے تو یہ بھی حجاب ہے۔ آج کل تقریبات میں مردوزن کا مخلوط انتظام متعارف کرایا گیا ہے۔ جس سے صاف ظاہر ہے کہ یہ اقدام بے حجابی کو عام کرنے کے لئے ہے، ورنہ یہ ہماری تہذیب وثقافت تونہیں ہے ہمارے ماحول میں تو گھروں میں زنان خانے تک اندرونی حصوں میں ہوتے ہیں، دفاتر ہوں، کارخانے ہوں یادرس گاہیں، مردوں اور عورتوں کے لئے پاکیزہ معاشروں میں علیحدہ ہی رکھے جانے چاہیں، اور یہ ایک پرُحجاب تہذیب کی علامت ہے۔ مالک کی نافرمانی سے بچنا بھی حجاب ہے اور مخلوق پر تشدد سے باز رہنا بھی حجاب ہے، کیونکہ حجاب کے معنی جھجک اور اوٹ کے ہیں، روک کے ہیں، اور یہی روک ضمیر کی عدالت کہلاتی ہے اور اسلام کی اصطلاح میں اس کو خوف خدا کہتے ہیں۔ اس حجاب کی انتہا دو بالشت کپڑے کے ٹکڑے پر ہوتی ہے، جس سے ایک عورت اپنا چہرہ چھپا کر اس بات کا اظہار کرتی ہے کہ جو لوگ اسے اس روپ میں دیکھ رہے ہیں وہ اس میں کسی قسم کی دلچسپی نہ لیں، کیونکہ ان کے یہا ں کوئی دعوت نہیں ہے ایک طرف تو یہ اظہار اس کی آذادی کا اعلان ہے کہ اسے اپنی ذات میں کسی کی مداخلت یا آگاہی تک گوارہ نہیں ہے، دوسری طرف عدم احترام کرنے والوں کے لئے تنبیہ بھی ہے کہ وہ اتنے غیر ملتفت رویے کے باوجود اگر اس کی ذات میں مداخلت کی کوشش کرتے ہیں تو اپنے رسک پر ہمت کریں کیونکہ اس کے نتیجے میں پاکیزہ معاشروں میں تو فوری سزائیں ہیں، ورنہ کم ازکم اخروی سزائیں تو ان کا مقد ر ہوں گی ہی۔ 

Comments

Popular posts from this blog

Haripur Pandak 12 Years Girl rape Case updates

  پانڈک میں بچی سے ذیادتی کرنے والے ملزم کا جسمانی ریمانڈ منظور ہری پور کے تھانہ سٹی کی حدودپانڈک میں بارہ سالہ لڑکی کے ساتھ ذیادتی کے مرتکب گرفتار ملزم کا پولیس نے عدالت سے ایک روزہ جسمانی ریمانڈ لے لیا، تفتیش کے بعد آج دوبارہ ملزم شاہد کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز پانڈک میں بارہ سالہ لڑکی دخترآصف سے ذبردستی جنسی ذیادتی کی گئی جسے پویس نے مقدمہ درج کرکے بارہ گھنٹوں کے اندر اندر مذکورہ ملزم شاہد جوکہ پانڈک کا رہائشی ہے اُس کو گرفتارکرلیا تھا جس کا   عدالت سے جسمانی ریمانڈ لے کر مزید تفتیش شروع کردی گئی ہے ملزم کو جسمانی ریمانڈ کے بعد آج دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے گا۔  

بلاول بھٹو ذراداری مہنگائی سے نجات کے لئے عمران خان سے نجات ضروری ہے

  مہنگائی سے نجات کے لئے عمران خان سے نجات ضروری ہے پاکستان پیپلزپارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو ذرداری نے کہا ہے کہ مہنگائی سے نجات کا بس ایک ہی طریقہ ہے کہ ملک کو عمران خان سے نجات دلائی جائے۔ عمران خان نے آٹے کی قیمتوں میں اضافہ کرکے غریبوں کے منہ سے نوالہ چھیننے کی کوشش کی ہے۔ اپنے بیان میں بلاول بھٹو ذرادری کا کہا کہ عمران خان نے بڑے بڑے دعوے کرکے اقتدار تو ہتھیال لیا مگروہ ملک کو چلانے میں مکمل ناکام ہوچکے ہیں، عمران خان کو خبر ہی نہیں کہ ملک کے تقریبا نصف کاروباری ادارے اپنے ملازمین کی چوتھائی تنخواہ کم کر چکے ہیں۔ صرف ایک سال میں عمران خان حکومت کی ناکام پالیسیوں کی وجہ سے پچیس لاکھ سے ذیادہ پاکستانی غربت کی لکیر سے نیچے دھکیل دئیے گئے ہیں۔ چئیرمین پیپلز پارٹی بلاول ذرداری نے کہا کہ ملک میں کھانے پینے کی اشیاء میں مہنگائی کی سالانہ شرح پندرہ فیصد تک پہنچ گئی ہے۔